وہ روئے کتابی تو ہے قرآن ہمارا
Appearance
وہ روئے کتابی تو ہے قرآن ہمارا
کہتے ہیں جسے عشق ہے ایمان ہمارا
ہاتھوں کی شکایت ہے ہمیں دشت جنوں میں
پاؤں میں الجھتا ہے گریبان ہمارا
ہر صبح دکھاتا ہے ہمیں جلوہ پری کا
بالائے ہوا دار سلیمان ہمارا
ہیں مردم غم دیدہ کے دانتوں کی طرح بند
مثل دہن ننگ ہے زندان ہمارا
ہم خانہ خرابوں سے ملے کیا کوئی آ کر
دروازۂ افتادہ ہے دربان ہمارا
رہتا ہے ہمیں دھیان تمہارا ہی ہمیشہ
تم کو نہیں آتا ہے کبھی دھیان ہمارا
آ جائے ابھی جان میں جان آؤ اگر تم
تن ہجر میں بے جان ہے اے جان ہمارا
بے کھٹکے توحش میں نہ کیوں دوڑتے پھریے
پہلو میں ہے بے خار بیابان ہمارا
لی جان خدا نے کسی بت نے نہ کیا قتل
نکلا نہ دم مرگ بھی ارمان ہمارا
لی ہم نے بلا اپنے ہی سر سب کو بچایا
اے جان ہے اغیار پہ احسان ہمارا
ہر بیت میں اک شاہد معنی کی ہے تصویر
ناسخؔ ہے مرقع نہیں دیوان ہمارا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |