وہ رم شعار مرا شوخ دیدہ آیا تھا
Appearance
وہ رم شعار مرا شوخ دیدہ آیا تھا
وہ عشوہ سنج کشیدہ کشیدہ آیا تھا
کیا ہے چشم مروت نے آج مائل مہر
میں ان کی بزم سے کل آب دیدہ آیا تھا
جو راز دل تھا وہ خلوت میں سب کہا ہم نے
کوئی بھی ساتھ نہیں تھا جریدہ آیا تھا
وہ مرغ بسمل الفت فدائے حسن ترا
بہ شکل طائر رنگ پریدہ آیا تھا
وہ تیرے جذب محبت کا شوق مستانہ
جنوں لباس گریباں دریدہ آیا تھا
تمہارا بلبل کشمیر شیفتہ شیدا
بہار جلوہ لئے اک قصیدہ آیا تھا
ستم ظریف ہیں پیر مغاں بھی مے خوارو
کہاں سرور میں ساقیؔ ندیدہ آیا تھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |