وہ خوش ہو کے مجھ سے خفا ہو گیا
Appearance
وہ خوش ہو کے مجھ سے خفا ہو گیا
مجھے کیا امیدیں تھیں کیا ہو گیا
نوید شفا چارہ سازوں کو دو
مرض اب مرا لا دوا ہو گیا
کسی غیر سے کیا توقع کہ جب
مرا دل ہی دشمن مرا ہو گیا
کہاں سے کہاں لائی قسمت مری
کس آفت میں میں مبتلا ہو گیا
میں یکجا ہی کرتا تھا اپنے حواس
کہ ان سے مرا سامنا ہو گیا
رواںؔ تو کہاں اور کہاں درد عشق
تجھے کیا یہ مرد خدا ہو گیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |