Jump to content

وہ جب رنگ پریشانی کو خلوت گیر دیکھیں گے

From Wikisource
وہ جب رنگ پریشانی کو خلوت گیر دیکھیں گے
by سیماب اکبرآبادی
298681وہ جب رنگ پریشانی کو خلوت گیر دیکھیں گےسیماب اکبرآبادی

وہ جب رنگ پریشانی کو خلوت گیر دیکھیں گے
تو اپنے ہر تصور میں مری تصویر دیکھیں گے

سنا ہے حسن کو دہ چند کر دیتا ہے یہ شیشہ
لگا کر اپنے دل میں آپ کی تصویر دیکھیں گے

وفا کا تذکرہ کیا اب تو یہ ارشاد ہے ان کا
کہ تم نالہ کرو ہم گرمئ تاثیر دیکھیں گے

شکستہ ہر کڑی ہے ہر کڑی میں دل کے ٹکڑے ہیں
بڑی عبرت سے دیوانے مری زنجیر دیکھیں گے

خیال حشر و نشر فکر اے سیمابؔ لا حاصل
کہ ہے تقدیر میں جو کچھ بہر تقدیر دیکھیں گے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.