Jump to content

وہ اگر بے حجاب ہو جاتا

From Wikisource
وہ اگر بے حجاب ہو جاتا
by عبدالعلیم آسی
331102وہ اگر بے حجاب ہو جاتاعبدالعلیم آسی

وہ اگر بے حجاب ہو جاتا
خلق میں انقلاب ہو جاتا

دل سے ہوتی اگر دوئی معدوم
ذرہ بھی آفتاب ہو جاتا

حشر تک ہوش میں نہ آتے کلیمؔ
وہ اگر بے نقاب ہو جاتا

آتش عشق نے جگر پھونکا
دل بھی جل کر کباب ہو جاتا

تم پلاتے جو ہاتھ سے اپنے
ہر قدح آفتاب ہو جاتا

عشق میں لطف ہے تڑپنے کا
یہ سکون اضطراب ہو جاتا

دل لگانا ثواب تھا لیکن
جی چھڑانا عذاب ہو جاتا

نہ لگاتے بتوں سے دل عاصی
نہ زمانہ خراب ہو جاتا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.