Jump to content

وہ اور تسلی مجھے دیں ان کی بلا دے

From Wikisource
وہ اور تسلی مجھے دیں ان کی بلا دے
by بیخود دہلوی
318860وہ اور تسلی مجھے دیں ان کی بلا دےبیخود دہلوی

وہ اور تسلی مجھے دیں ان کی بلا دے
جاتے ہوئے فرما تو گئے صبر خدا دے

ہر بات کا اللہ نے بخشا ہے سلیقہ
لڑنا بھی مزا دے ترا ملنا بھی مزا دے

اس طرح بھی غش سے کہیں ہوتا ہے افاقہ
یا زلف سنگھا یا مجھے دامن کی ہوا دے

دم چڑھنے لگا غصے کے تیور جو بنائے
نازک ہو جو اتنا وہ مجھے خاک سزا دے

کمبخت نے سب کھول دیئے راز محبت
یہ کس نے کہا تھا تجھے بیخودؔ کو پلا دے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.