وقت بوسے کے مرا منہ اس کے لب سے جوں جڑا
Appearance
وقت بوسے کے مرا منہ اس کے لب سے جوں جڑا
گرد غم ہوئی دل میں میٹھی جیسے شکر کا پڑا
بے ضیا سورج کے پھرنے سے ہو جیسے آئنہ
نور جاں دل سے گیا جوں اس کا رخ مجھ سے مڑا
کیا بلا پتھراؤ تھیں اس سنگ دل کی گالیاں
لے گیا سارا تھا شیشہ دل کا میں لیایا تڑا
باغ میں جاوے وہ وحشی چشم اگر مست شراب
نرگس اس اوپر نثار سیم و زر دیوے اڑا
ان لبوں کے بوسے کے لالچ میں جلتا ہے بہشت
سن لے عزلتؔ کان دھر کہتا ہے حقہ گڑگڑا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |