نے امیروں میں نے وزیروں میں
Appearance
نے امیروں میں نے وزیروں میں
عشق کے ہم تو ہیں فقیروں میں
کوئی آزاد ہو تو ہو یارو
ہم تو ہیں عشق کے اسیروں میں
بندۂ عشق حق ہے اپنے یہاں
تاج داروں میں تخت گیروں میں
فرقت یار کی بھری ہے بو
نالہ ہائے نے و نفیروں میں
زن دنیا مرید کس کی نہیں
ہم بھی اس قحبہ کے تھے پیروں میں
اب تو خاموش ہیں قفس میں کبھی
نغمہ سنجاں تھے ہم صفیروں میں
ہم کو تو واجب الوجود ملا
ہم کبیروں میں ہم صغیروں میں
کنج عزلت میں یار کو پایا
نے قلیلوں میں نے کثیروں میں
شکر حق کیجئے کہ ہے ماتمؔ
اپنے دل دار دل پذیروں میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |