Jump to content

نہ ہو شباب تو کیفیت شراب کہاں

From Wikisource
نہ ہو شباب تو کیفیت شراب کہاں
by مرزا مائل دہلوی
303740نہ ہو شباب تو کیفیت شراب کہاںمرزا مائل دہلوی

نہ ہو شباب تو کیفیت شراب کہاں
نہ ہو شباب تو کیفیت شباب کہاں

چلا ہوں کعبے کو لیکن چلا نہیں جاتا
نہ ہو جو شوق ہی دل میں تو اضطراب کہاں

عدو کی بزم میں دشمن ہزار بیٹھے ہیں
ملا بھی ہائے وہ کافر تو بے حجاب کہاں

کسی طرح شب غم کی سحر نہیں ہوتی
خدا ہی جانے کہ ڈوبا ہے آفتاب کہاں

حرم میں بیٹھے ہو مائلؔ خدا خدا کیجے
یہاں وہ ساقئ مہوش کہاں شراب کہاں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.