نہ صورت کہیں شادمانی کی دیکھی
Appearance
نہ صورت کہیں شادمانی کی دیکھی
بہت سیر دنیائے فانی کی دیکھی
مری چشم خوں بار میں خوب رہ کر
بہار آپ نے گل فشانی کی دیکھی
تمنا نے اس روئے زیبا کو دیکھا
کہ تصویر حسن جوانی کی دیکھی
عجب شوق سے دست ساقی میں ہم نے
صراحی مئے ارغوانی کی دیکھی
زہے رعب حسن ان کے در پر کسی نے
ضرورت نہ کچھ پاسبانی کی دیکھی
نہ تم سا خوش اخلاق پایا نہ ہم نے
کہیں شان یہ دل ستانی کی دیکھی
مجھے کر کے مایوس بولے وہ حسرتؔ
مسرت غم جاودانی کی دیکھی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |