Jump to content

نہ جانوں میرؔ کیوں ایسا ہے چپکا

From Wikisource
نہ جانوں میرؔ کیوں ایسا ہے چپکا
by میر تقی میر
315134نہ جانوں میرؔ کیوں ایسا ہے چپکامیر تقی میر

نہ جانوں میرؔ کیوں ایسا ہے چپکا
نمونہ ہے یہ آشوب و بلا کا
کرو دن ہی سے رخصت ورنہ شب کو
نہ سونے دے گا شور اس بے نوا کا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.