نہ تھا دل ہمارا کبھی غم سے واقف
Appearance
نہ تھا دل ہمارا کبھی غم سے واقف
مگر اب ہوا آپ کے دم سے واقف
یہ بتلاؤ ہم کو بھی پہچانتے ہو
ہمیں کیا جو ہو سارے عالم سے واقف
عبث آتی ہے روز گھر گھر کے بدلی
نہیں کیا مرے دیدۂ نم سے واقف
انہیں حال دل کس طرح لکھ کے بھیجیں
نہ ہم ان سے واقف نہ وہ ہم سے واقف
دکھایا اثر آہ نے اپنی انجمؔ
کہ ہوتے چلے ہیں وہ اب ہم سے واقف
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |