نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق (1922)
by پیر شیر محمد عاجز
324398نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق1922پیر شیر محمد عاجز

نہ تو میں حور کا مفتوں نہ پری کا عاشق
خاک کے پتلے کا ہے خاک کا پتلا عاشق

سخت جانی سے فقط میں ہی رہا ہوں زندہ
مر گئے ورنہ غم ہجر سے کیا کیا عاشق

سرو و قمری گل و بلبل ہیں اسی کے جلوے
آپ معشوق ہے وہ آپ ہے اپنا عاشق

عشق کامل میں تو حاجت عمل حب کی نہیں
قیس معشوق بنا ہو گئی لیلا عاشق

بند آنکھیں تھیں ابھی مجھ کو جو لایا صیاد
نہ تو ہوں سرو کا وارفتہ نہ گل کا عاشق

پہلے ہی کاتب تقدیر نے لکھا تھا ہمیں
تیرا بندہ ترا فدوی ترا رسوا عاشق

آرزو ہے مری میت پہ وہ روئے کہہ کر
ہے یہ عاجزؔ مرا شیدا مرا پیارا عاشق


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%86%DB%81_%D8%AA%D9%88_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D8%AD%D9%88%D8%B1_%DA%A9%D8%A7_%D9%85%D9%81%D8%AA%D9%88%DA%BA_%D9%86%DB%81_%D9%BE%D8%B1%DB%8C_%DA%A9%D8%A7_%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D9%82