نہ تو ملنے کے اب قابل رہا ہے
Appearance
نہ تو ملنے کے اب قابل رہا ہے
نہ مج کو وہ دماغ و دل رہا ہے
یہ دل کب عشق کے قابل رہا ہے
کہاں اس کو دماغ و دل رہا ہے
خدا کے واسطے اس کو نہ ٹوکو
یہی اک شہر میں قاتل رہا ہے
نہیں آتا اسے تکیہ پہ آرام
یہ سر پاؤں سے تیرے ہل رہا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |