Jump to content

نہیں معتقد جو ترے دید کا

From Wikisource
نہیں معتقد جو ترے دید کا
by جوشش عظیم آبادی
303070نہیں معتقد جو ترے دید کاجوشش عظیم آبادی

نہیں معتقد جو ترے دید کا
میں دیوانہ ہوں اس کی فہمید کا

تعلق کسی سے نہیں غیر حق
یہ عالم ہوا اپنی تجرید کا

خیال دو عالم ہوا دل سے دور
یہاں وقر کیا جام جمشید کا

ہم آغوش وہ مجھ سے ہو یا نہ ہو
دوانا ہوں میں دید وا دید کا

یہاں نا مرادی ہے عین مراد
نہ ہو بارور نخل امید کا

یہ کوچے میں لیلہ کے مجنوں نہ ہو
ارم میں ہے گویا شجر بید کا

ترا شعر ؔجوشش تجھے ہے پسند
تو محتاج ہے کس کی تائید کا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.