Jump to content

نکو نصیحت کرو عزیزاں نگا ہے ہمنا مہن سوں میتا

From Wikisource
نکو نصیحت کرو عزیزاں نگا ہے ہمنا مہن سوں میتا (1920)
by علیم اللہ
304392نکو نصیحت کرو عزیزاں نگا ہے ہمنا مہن سوں میتا1920علیم اللہ

نکو نصیحت کرو عزیزاں نگا ہے ہمنا مہن سوں میتا
تجا ہوں میں ریت سب جہاں کی جدھاں پیا سوں پریت کیتا

صنم کی الفت میں دل اپس کا رکھا تھا کر چاک چاک جوں گل
کہو رفو گر جہاں میں ایسا کہاں جو دل کا یہ چاک سیتا

جہاں کے صیاد کے شکاراں تمام مر کر شکار ہوتے
جو دام الفت میں آ گرا سو موا نہیں ہے ہوا ہے جیتا

عبث ہے یہ فکر اے عزیزاں لگے ہو روزوں کی تم فکر میں
یہ زندگانی ہے دو دنن کی اڑے ہے سر پر اجل کا چیتا

کریم تیرا یہ دید مجھ کو سدا ہوا ہے غذا یہ روح کا
علیمؔ کے تئیں تو زندگی سے نہیں ہے پروا چرن کا ہیتا


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.