Jump to content

نظم

From Wikisource
319350نظمرتن ناتھ سرشار

جھلکا جھلکا سپیدۂ صبح
جھلکا جھلکا سپیدۂ صبح

تارے چھپتے ہیں جھلملا کر
ہے نور سا جلوہ گر فلک پر

بھینی بھینی مہک گلوں کی
اور نغمہ زنی وہ بلبلوں کی

وقت صحرا اور تنگ ہوا ہے
بے مے سب کرکرا مزا ہے

اک چلو کے دینے میں یہ تکرار
اٹھو جاگو سحر ہوئی یار

دریا کی طرف چلے نہانے
غٹ پریوں کے زنان خانے

مرغان چمن یہ نکتہ رانی
چوں برہمنان یہ بید خوانی

نوبت رنگت جمنا رہی ہے
شہنشائے مزہ دکھا رہی ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.