نامی ہوئے بے نشان ہونے کے لیے
Appearance
نامی ہوئے بے نشان ہونے کے لیے
افسانہ ہوئے بیان ہونے کے لیے
کی موت قبول خواہش جنت میں
ہم پیر ہوئے جوان ہونے کے لیے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |