ناصح کی شکایت وہی زخم جاں ہے
Appearance
ناصح کی شکایت وہی زخم جاں ہے
ساقی و شراب ہی کا نوحہ خواں ہے
دیکھوں تو اسے یاد ہیں کیا کیا باتیں
اللہ رے ترا حافظہ کیا شیطاں ہے
![]() |
This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |