ناصحا فائدہ کیا ہے تجھے بہکانے سے
Appearance
ناصحا فائدہ کیا ہے تجھے بہکانے سے
کار ہشیار کہیں بھی ہوا دیوانے سے
نہ غرض کعبے سے مطلب ہے نہ بت خانے سے
ہے فقط ذوق مجھے یار کے گھر جانے سے
وہ اٹھا کیا کہ ابر کرم پہلو سے
چشم سے چشم بہے شوخ کے اٹھ جانے سے
سوزش دل نہ یقیں ہو تو جگر چیر کے دیکھ
آبلے لاکھوں پڑے تیرے ہی غم کھانے سے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |