Jump to content

نئے جھگڑے نرالی کاوشیں ایجاد کرتے ہیں

From Wikisource
نئے جھگڑے نرالی کاوشیں ایجاد کرتے ہیں
by برج نرائن چکبست
298744نئے جھگڑے نرالی کاوشیں ایجاد کرتے ہیںبرج نرائن چکبست

نئے جھگڑے نرالی کاوشیں ایجاد کرتے ہیں
وطن کی آبرو اہل وطن برباد کرتے ہیں

ہوا میں اڑ کے سیر عالم ایجاد کرتے ہیں
فرشتے دنگ ہیں وہ کام آدم زاد کرتے ہیں

نیا مسلک نیا رنگ سخن ایجاد کرتے ہیں
عروس شعر کو ہم قید سے آزاد کرتے ہیں

متاع پاس غیرت بوالہوس برباد کرتے ہیں
لب خاموش کو شرمندۂ فریاد کرتے ہیں

ہوائے تازہ پا کر بوستاں کو یاد کرتے ہیں
اسیران قفس وقت سحر فریاد کرتے ہیں

ذرا اے کنج مرقد یاد رکھنا اس حمیت کو
کہ گھر ویران کر کے ہم تجھے آباد کرتے ہیں

ہر اک خشت کہن افسانۂ دیرینہ کہتی ہے
زبان حال سے ٹوٹے کھنڈر فریاد کرتے ہیں

بلائے جاں ہیں یہ تسبیح اور زنار کے پھندے
دل حق بیں کو ہم اس قید سے آزاد کرتے ہیں

اذاں دیتے ہیں بت خانے میں جا کر شان مومن سے
حرم کے نعرۂ ناقوس ہم ایجاد کرتے ہیں

نکل کر اپنے قالب سے نیا قالب بسائے گی
اسیری کے لئے ہم روح کو آزاد کرتے ہیں

محبت کے چمن میں مجمع احباب رہتا ہے
نئی جنت اسی دنیا میں ہم آباد کرتے ہیں

نہیں گھٹتی مری آنکھوں میں تاریکی شب غم کی
یہ تارے روشنی اپنی عبث برباد کرتے ہیں

تھکے ماندے مسافر ظلمت شام غریباں میں
بہار جلوۂ صبح وطن کو یاد کرتے ہیں

دل ناشاد روتا ہے زباں اف کر نہیں سکتی
کوئی سنتا نہیں یوں بے نوا فریاد کرتے ہیں

جناب شیخ کو یہ مشق ہے یاد الٰہی کی
خبر ہوتی نہیں دل کو زباں سے یاد کرتے ہیں

نظر آتی ہے دنیا اک عبادت گاہ نورانی
سحر کا وقت ہے بندے خدا کو یاد کرتے ہیں

سبق عمر رواں کا دل نشیں ہونے نہیں پاتا
ہمیشہ بھولتے جاتے ہیں جو کچھ یاد کرتے ہیں

زمانہ کا معلم امتحاں ان کا نہیں کرتا
جو آنکھیں کھول کر یہ درس ہستی یاد کرتے ہیں

ادب تعلیم کا جوہر ہے زیور ہے جوانی کا
وہی شاگرد ہیں جو خدمت استاد کرتے ہیں

نہ جانی قدر تیری عمر رفتہ ہم نے کالج میں
نکل آتے ہیں آنسو اب تجھے جب یاد کرتے ہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.