میں روتا ہوں آہ رسا بند ہے
Appearance
میں روتا ہوں آہ رسا بند ہے
برستا ہے پانی ہوا بند ہے
نہیں مرغ جان جسم صد چاک میں
ہمارے قفس میں ہما بند ہے
کہاں قافلہ تک رسائی مجھے
میں ہوں لنگ شور درا بند ہے
دل وحشی اپنا چھٹے کس طرح
کہ زنجیر گیسو کا پابند ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |