میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا
Appearance
میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا
گر آج قصد کیجیے مجھ سے ملاپ کا
میں یہ سمجھ کے دوڑوں ہوں آیا وہ شہسوار
کھٹکا سنوں ہوں جب کسی گھوڑے کی ٹاپ کا
تم گاؤ اپنے راگ کو اس پاس واعظو
مشتاق جو گدھا ہو تمہارے الاپ کا
گو دخت رز سے ملنے میں بد ٹھہرے محتسب
دینا نہیں دھرانے میں ہم اس کے باپ کا
دکھ میں نہیں ہے کوئی کسو کا شریک حال
یاں کھیل مچ رہا ہے عجب آپ دھاپ کا
تھپوائیں ان کی ماٹی کی اینٹیں فلک نے حیف
تھا شور جن کے محلوں میں طبلے کی تھاپ کا
اوراق گنجفہ کہو اصناف خلق کو
ہے شوق ان کے دل میں سدا ٹیپ ٹاپ کا
کس طرح ہم سے بوسے کا وعدہ کرے وہ شوخ
نجری رقیب سے ہے ڈرا منہ کی بھاپ کا
کیجو محبؔ نگاہ یہ چھاپہ ہے اور ہی
گندہ کرے ہے دل کو نگیں اس کی چھاپ کا
This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |