میرے لیے ہزار کرے اہتمام حرص
Appearance
میرے لیے ہزار کرے اہتمام حرص
میں وہ ہوں مجھ پہ ڈال سکے گی نہ دام حرص
ہے کچھ نہ کچھ ہر آدمی کو لا کلام حرص
لیکن نہ اس قدر کہ بنا لے غلام حرص
اے زلف پھیل پھیل کے رخسار کو نہ ڈھانک
کر نیم روز کی نہ شہ ملک شام حرص
واعظ شراب و حور کی الفت میں غرق ہے
ہے سر سے پاؤں تک یہ ستمگر تمام حرص
دل چھین عاشقوں کے مگر ہوشیار رہ
ایسا نہ ہو کہ دل کو بنا لے غلام حرص
ناقص رہیں گے سارے تلون سے کاروبار
کرنے نہ دے گی تجھ کو یہاں کوئی کام حرص
قبضہ اٹھائے گی نہ دل روزگار سے
جب تک نہ زندگی کا کرے اختتام حرص
مدت سے اشتیاق ہے بوس و کنار کا
گر حکم ہو شروع کرے اپنا کام حرص
پرویںؔ لگی ہوئی ہے خدا سے مجھے امید
دل کو مرے بنائے نہ اپنا غلام حرص
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |