Jump to content

میرے بعد

From Wikisource
324243میرے بعدصغرا ہمایوں مرزا

کوئی بھی آئے گا تربت پہ بھلا میرے بعد
خاک آ آ کے اڑائے گی صبا میرے بعد

جیتے جی قدر کسی نے بھی نہ جانی افسوس
یاد میں روئے گا پھر کون بھلا میرے بعد

سب یہ منہ دیکھے کی باتیں ہیں کہاں کی الفت
یاد کرنے کے نہیں اہل جفا میرے بعد

قوم نے قدر نہ کی رہ گئی حسرت دل میں
میری تربت سے یہ آئے گی صدا میرے بعد

فاتحہ پڑھنے کو آیا تو بہت رو رو کر
بخش دے اس کو خدا اس نے کہا میرے بعد

زندگی میں تو صلہ میں نے نہ پایا ہرگز
کام سب میرے ہوں مقبول خدا میرے بعد

یہ وصیت ہے کہ جس کو ہے محبت مجھ سے
پھول تربت پہ چڑھا جائے ذرا میرے بعد

پوچھتی تم سے حیا ہے یہ بتا دو مجھ کو
اب نہیں آتے ہو پھر آؤ گے کیا میرے بعد


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.