میرؔ اس سے ملے کہ جو ملا بھی نہ کبھو
Appearance
میرؔ اس سے ملے کہ جو ملا بھی نہ کبھو
جی یوں ہی گیا وہ آ پھرا بھی نہ کبھو
چپ جس کے لیے لگ گئی ایسی ان کو
ان نے کچھ زیر لب کہا بھی نہ کبھو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |