Jump to content

مہندی پاؤں میں کیا لگانا تھا

From Wikisource
مہندی پاؤں میں کیا لگانا تھا (1940)
by سید ہمایوں میرزا حقیر
324244مہندی پاؤں میں کیا لگانا تھا1940سید ہمایوں میرزا حقیر

مہندی پاؤں میں کیا لگانا تھا
یہ نہ آنے کا اک بہانا تھا

ذکر گل آپ کی کہانی تھی
حال بلبل مرا فسانہ تھا

مر کے جنت میں میرا جی نہ لگا
اس کا کوچہ بہت سہانا تھا

جس طرف میں گیا یہی دیکھا
میرا قصہ مرا فسانہ تھا

نزع کے وقت میرے پاس انہیں
دو گھڑی کے لئے تو آنا تھا

پھر کر آیا گیا نہ ایک سے بھی
کوچۂ یار کیا سہانا تھا

آدمی بھیج کر بلاتے تھے
کہئے وہ کون سا زمانہ تھا

خود میں آیا تو آپ کہتے ہیں
بے بلائے تمہیں نہ آنا تھا

شام تک تو حقیرؔ اچھے تھے
موت کاہے کو تھی بہانا تھا


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).