Jump to content

منہ پھیر کر وہ کہتے ہیں بس مان جائیے

From Wikisource
منہ پھیر کر وہ کہتے ہیں بس مان جائیے
by بیخود دہلوی
318825منہ پھیر کر وہ کہتے ہیں بس مان جائیےبیخود دہلوی

منہ پھیر کر وہ کہتے ہیں بس مان جائیے
اس شرم اس لحاظ کے قربان جائیے

بھولے نہیں ہیں ہم وہ مدارات رات کی
جی چاہتا ہے پھر کہیں مہمان جائیے

بولے وہ مسکرا کے بہت التجا کے بعد
جی تو یہ چاہتا ہے تری مان جائیے

آگے ہے گھر رقیب کا بس ساتھ ہو چکا
اب آپ کا خدا ہے نگہبان جائیے

الفت جتا کے دوست کو دشمن بنا لیا
بیخودؔ تمہاری عقل کے قربان جائیے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.