منکر بت ہے یہ جاہل تو نہیں
Appearance
منکر بت ہے یہ جاہل تو نہیں
گھر سے واعظ کہیں فاضل تو نہیں
تم نہ آسان کو آساں سمجھو
ورنہ مشکل مری مشکل تو نہیں
کیا سنبھالے میرے دل کا لنگر
زلف ہے کچھ وہ سلاسل تو نہیں
آج میں دل کو جدا کرتا ہوں
دیکھیے آپ کے قابل تو نہیں
زلزلہ میں جو زمیں آتی ہے
یہ بھی اس شوخ پہ بسمل تو نہیں
درد کو گردہ تڑپنے کو جگر
ہجر میں سب ہیں مگر دل تو نہیں
ہڈیاں کھانے کو کھاتا ہے ہما
سگ جاناں کے مقابل تو نہیں
بولا وہ گل جو سنی آہ سخیؔ
ایسی آواز عنادل تو نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |