مل گیا شرع سے شراب کا رنگ
Appearance
مل گیا شرع سے شراب کا رنگ
خوب بدلا غرض جناب کا رنگ
چل دیئے شیخ صبح سے پہلے
اڑ چلا تھا ذرا خضاب کا رنگ
پائی ہے تم نے چاند سی صورت
آسمانی رہے نقاب کا رنگ
صبح کو آپ ہیں گلاب کا پھول
دوپہر کو ہے آفتاب کا رنگ
لاکھ جانیں نثار ہیں اس پر
دیدنی ہے ترے شباب کا رنگ
ٹکٹکی بندھ گئی ہے بوڑھوں کی
دیدنی ہے ترے شباب کا رنگ
جوش آتا ہے ہوش جاتا ہے
دیدنی ہے ترے شباب کا رنگ
رند عالی مقام ہے اکبرؔ
بو ہے تقویٰ کی اور شراب کا رنگ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |