Jump to content

مرنا تو بہتر ہے جو مر جائیے

From Wikisource
مرنا تو بہتر ہے جو مر جائیے
by جوشش عظیم آبادی
303073مرنا تو بہتر ہے جو مر جائیےجوشش عظیم آبادی

مرنا تو بہتر ہے جو مر جائیے
جی سے کسی کے نہ اتر جائیے

قتل تو کرتا نہیں وہ کس طرح
اس کے گناہ گار ٹھہر جائیے

کیا لکھوں طاقت نہیں اے نامہ بر
مرنے ہی کی لے کے خبر جائیے

آئے ہو گر یاں تلک اے مہرباں
بیٹھے کوئی دم تو ٹھہر جائیے

سوئے حرم یا طرف بت کدہ
الغرض اے شیخ جدھر جائیے

دونوں جگہ جلوہ گہہ یار ہے
خواہ ادھر خواہ ادھر جائیے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.