محبت سے بندہ بنا لیجئے گا
Appearance
محبت سے بندہ بنا لیجئے گا
بتا دیجیے کیا خدا لیجئے گا
کہاں تک یہ چھلا چھپول رہے گی
بتا دیجیے ہم سے کیا لیجئے گا
اگر کھوٹی الفت سے ہے تم کو دھوکہ
کسوٹی پر اس کو چڑھا لیجئے گا
گلوری رقیبوں نے بھیجی ہے صاحب
کسی اور کو بھی کھلا لیجئے گا
مچلکے کا کیوں نام آیا زباں پر
محبت کا ہم سے لکھا لیجئے گا
کسی اور سے پھر نہ کیجے گا الفت
یہ قیمت ہے پہلے چکا لیجئے گا
خفا کیجیئے اب نہ اخترؔ کو صاحب
یہ دل لیجئے اور کیا لیجئے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |