Jump to content

مجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئی

From Wikisource
مجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئی (1939)
by وحیدالدین احمد وحید
324141مجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئی1939وحیدالدین احمد وحید

مجھ میں تو ایک خوئے جفا اور ہو گئی
میں اور ہو گیا نہ وفا اور ہو گئی

گل کا کہیں نشاں ہے نہ بلبل کا ذکر ہے
دو روز میں چمن کی ہوا اور ہو گئی

آمد کو سن کے کھولی تھی بیمار غم نے آنکھ
تم آ گئے امید شفا اور ہو گئی

بنت عنب تو رندوں کو یوں ہی مباح تھی
زاہد نظر پڑا تو روا اور ہو گئی

شکل قبول ہو کے پھری آسمان سے
تاثیر ہو گئی تو دعا اور ہو گئی

یاد آ گئی جو کعبے میں ابرو کی اے وحیدؔ
اپنی نماز عشق ادا اور ہو گئی


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).