Jump to content

متی کی انجیل: باب نمبر 23

From Wikisource

متّی باب 23
(1) اُس وقت یِسُوع نے بھِیڑ سے اور اپنے شاگِردوں سے یہ باتیں کہیں کہ(2) فقِیہ اور فرِیسی مُوسٰی کی گدّی پر بَیٹھے ہیں۔(3) پَس جو کُچھ وہ تُمہیں بتائیں وہ سب کرو اور مانو لیکِن اُن کے سے کام نہ کرو کِیُونکہ وہ کہتے ہیں اور کرتے نہِیں۔(4) وہ اَیسے بھاری بوجھ جِن کو اُٹھانا مُشکِل ہے باندھ کر لوگوں کے کندھوں پر رکھتے ہیں مگر آپ اُن کو اپنی اُنگلی سے بھی ہِلانا نہِیں چاہتے۔(5) وہ اپنے سب کام لوگوں کو دِکھانے کو کرتے ہیں کِیُونکہ وہ اپنے تعوِیز بڑے بناتے اور اپنی پوشاک کے کِنارے چوڑے رکھتے ہیں۔(6) اور ضِیافتوں میں صدرنشِینی اور عِبادت خانوں میں اعلٰے درجہ کی کُرسِیاں(7) اور بازاروں میں سَلام اور آدمِیوں سے ربّی کہلانا پسند کرتے ہیں۔(8) مگر تُم ربّی نہ کہلاؤ کِیُونکہ تُمہارا اُستاد ایک ہی ہے اور تُم سب بھائِی ہو۔(9) اور زمِین پر کِسی کو اپنا باپ نہ کہو کِیُونکہ تُمہارا باپ ایک ہی ہے جو آسمانی ہے۔(10) اور نہ تُم ہادی کہلاؤ کِیُونکہ تُمہارا ہادی ایک ہی ہے یعنی مسِیح۔(11) لیکِن جو تُم میں بڑا ہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔(12) اور جو کوئی اپنے آپ کو بڑا بنائے گا وہ چھوٹا کِیا جائے گا اور جو اپنے آپ کو چھوٹا بنائے گا وہ بڑا کِیا جائے گا۔(13) اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ آسمان کی بادشاہی لوگوں پر بند کرتے ہو کِیُونکہ نہ تو آپ داخِل ہوتے ہو اور نہ داخِل ہونے دیتے ہو۔(14) [اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ تُم بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہو اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہو۔ تُمہیں زیادہ سزا ہوگی۔ ](15) اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ ایک مُرید کرنے کے لِئے تری اور خُشکی کا دورہ کرتے ہو اور جب وہ مُرید ہو چُکتا ہے تو اُسے اپنے سے دُونا جہنّم کا فرزند بنا دیتے ہو۔(16) اَے اَندھے راہ بتانے والو تُم پر افسوس! جو کہتے ہو کہ اگر کوئی مَقدِس کی قَسم کھائے تو کُچھ بات نہِیں لیکِن اگر مَقدِس کے سونے کی قَسم کھائے تو اُس کا پاِبنِد ہوگا۔(17) اَے احمقو اور اندھو کون سا بڑا ہے سونا یا مَقدِس جِس نے سونے کو مُقدّس کِیا؟(18) اور پھِر کہتے ہو کہ اگر کوئی قُربان گاہ کی قَسم کھائے تو کُچھ بات نہِیں لیکِن جو نذر اُس پر چڑھی ہو اگر اُس کی قَسم کھائے تو اُس کا پاِبنِد ہوگا۔(19) اَے اندھو کونسی بڑی ہے؟ نذر یا قربانگاہ جو نذر کو مُقدّس کرتی ہے؟(20) پَس جو قربانگاہ کی قَسم کھاتا ہے وہ اُس کی اور اُن سب چِیزوں کی جو اُس پر ہیں قَسم کھاتا ہے۔(21) اور جو مَقدِس کی قَسم کھاتا ہے وہ اُس کی اور اُس کے رہنے والے کی قَسم کھاتا ہے۔(22) اور جو آسمان کی قَسم کھاتا ہے وہ خُدا کے تخت کی اور اُس پر بَیٹھنے والے کی قَسم کھاتا ہے۔(23) اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ پودِینہ اور سونف اور زِیرہ تو دہ یکی دیتے ہو پر تُم نے شَرِیعَت کی زیادہ بھاری باتوں یعنی اِنصاف اور رحم اور اِیمان کو چھوڑ دِیا ہے۔ لازِم تھا کہ یہ بھی کرتے اور وہ بھی نہ چھوڑتے۔(24) اَے اَندھے راہ بتانے والو جو مچھّر کو تو چھانتے ہو اور اُنٹ کو نِگل جاتے ہو۔(25) اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ پیالے اور رِکابی کو اُوپر سے صاف کرتے ہو مگر وہ اَندر لُوٹ اور ناپرہیزگاری سے بھرے ہیں۔(26) اَے اَندھے فرِیسی! پہلے پیالے اور رِکابی کو اَندر سے صاف کر تاکہ اُوپر سے بھی صاف ہو جائیں۔(27) اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ تُم سفیدی پھِری ہُوئی قَبروں کی مانِند ہو جو اُوپر سے تو خُوبصُورت دِکھائی دیتی ہیں۔ مگر اَندر مُردوں کی ہڈیّوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں۔(28) اِسی طرح تُم بھی ظاہِر میں تو لوگوں کو راستباز دِکھائی دیتے ہو مگر باطِن میں رِیاکاری اور بےدِینی سے بھرے ہو۔(29) اَے رِیاکار فقِیہو اور فرِیسیو تُم پر افسوس! کہ نبِیوں کی قَبریں بناتے ہو اور راستبازوں کے مقَبرے آراستہ کرتے ہو۔(30) اور کہتے ہو کہ اگر ہم اپنے باپ دادا کے زمانہ میں ہوتے تو نبِیوں کے خُون میں اُن کے شرِیک نہ ہوتے۔(31) اِس طرح تُم اپنی نِسبت گواہی دیتے ہو کہ تُم نبِیوں کے قاتِلوں کے فرزند ہو۔(32) غرض اپنے باپ دادا کا پیمانہ بھردو۔(33) اَے سانپو! اَے افعی کے بچّو! تُم جہنّم کی سزا سے کیونکر بچو گے؟(34) اِس لِئے دیکھو میں نبِیوں اور داناؤں اور فقِیہوں کو تُمہارے پاس بھیجتا ہُوں۔ اُن میں سے تُم بعض کو قتل کرو گے اور صلیب پر چڑھاؤ گے اور بعض کو اپنے عِبادت خانوں میں کوڑے مارو گے اور شہر بشہر ستاتے پھِرو گے۔(35) تاکہ سب راستبازوں کا خُون جو زمِین پر بہایا گیا تُم پر آئے۔ راستباز ہابِل کے خُون سے لے کر برکیاہ کے بَیٹے زکریاہ کے خُون تک جِسے تُم نے مَقدِس اور قربانگاہ کے درمِیان میں قتل کِیا۔(36) مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ یہ سب کُچھ اِس زمانہ کے لوگوں پر آئے گا۔(37) اَے یروشلِیم! اَے یروشلِیم! تُو جو نبِیوں کو قتل کرتی اور جو تیرے پاس بھیجے گئے اُن کو سنگسار کرتی ہے! کِتنی بار میں نے چاہا کہ جِس طرح مُرغی اپنے بچّوں کو پروں تَلے جمع کر لیتی ہے اُسی طرح میں بھی تیرے لڑکوں کو جمع کر لُوں مگر تُم نے نہ چاہا!۔(38) دیکھو تُمہارا گھر تُمہارے لِئے وِیران چھوڑا جاتا ہُوں۔(39) کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اَب سے مُجھے پھِر ہرگِز نہ دیکھو گے جب تک نہ کہو گے کہ مُبارک ہے وہ جو خُداوند کے نام سے آتا ہے۔