Jump to content

ماہ رو یاں ہزار کو دیکھا

From Wikisource
ماہ رو یاں ہزار کو دیکھا (1920)
by مسکین شاہ
304416ماہ رو یاں ہزار کو دیکھا1920مسکین شاہ

ماہ رو یاں ہزار کو دیکھا
ہم نے اب تک نہ یار کو دیکھا

عمر بھر منتظر رہے اس کے
راہ کے انتظار کو دیکھا

وعدۂ حشر لوگ کہتے ہیں
ہم نے وہ بھی قرار کو دیکھا

کوئی آیا نظر نہ اس جا بھی
جب دل غم گسار کو دیکھا

رہ گئے نامراد دنیا میں
کتنے سر افتخار کو دیکھا

باغ ہستی میں سرخ رو نہ ہوئے
گل کے ہر خار خار کو دیکھا

گنج جس جا ہے اس جگہ مسکیںؔ
بیٹھے رہتے ہیں مار کو دیکھا


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.