ماہ اچھا ہے کہ وہ بدر کمال اچھا ہے
Appearance
ماہ اچھا ہے کہ وہ بدر کمال اچھا ہے
دیکھنا ہے یہ ہمیں کس کا جمال اچھا ہے
آپ کی چشم عنایت نے سنبھالا اس کو
آج تو آپ کے بیمار کا حال اچھا ہے
حال جب ہوگا برا دیکھنے وہ آئیں گے
لوگ کہتے ہیں برا جس کو وہ حال اچھا ہے
جس سے ملتے ہیں ملاتے ہیں اجل سے اس کو
چشم قاتل میں تمہاری یہ کمال اچھا ہے
وصل جب اس بت کافر کا میسر ہو جائے
روز وہ اچھا وہ ماہ اچھا وہ سال اچھا ہے
خال و ابرو میں تمہیں فیصلہ کر دو کوئی
بدر اچھا ہے تمہارا کہ ہلال اچھا ہے
حوریں جنت کی نہ کام آئیں گی اپنے نوشادؔ
ان حسینوں کا مگر حسن و جمال اچھا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |