ماتھے پہ لگا صندل وہ ہار پہن نکلے
Appearance
ماتھے پہ لگا صندل وہ ہار پہن نکلے
ہم کھینچ وہیں قشقہ زنار پہن نکلے
اللہ رے تری شورش اے فصل جنوں تجھ میں
دیوانوں کی زنجیریں ہشیار پہن نکلے
عاشق کے تئیں اپنے سج اپنی دکھانے کو
ململ کا انگرکھا وہ سو بار پہن نکلے
مرغوب جنوں پائی پوشاک نہ جب کوئی
ہم جامۂ عریانی ناچار پہن نکلے
کیوں کر نہ ہوسؔ جاوے صدقے فلک نیلی
نیلم ہی کا سب گہنا جب یار پہن نکلے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |