Jump to content

ماتم دید ہے دیدار کا خواہاں ہونا

From Wikisource
ماتم دید ہے دیدار کا خواہاں ہونا
by قلق میرٹھی
316868ماتم دید ہے دیدار کا خواہاں ہوناقلق میرٹھی

ماتم دید ہے دیدار کا خواہاں ہونا
جس قدر دیکھنا اتنا ہی پشیماں ہونا

سخت دشوار ہے آسان کا آساں ہونا
خون فرصت ہے یہاں سر بہ گریباں ہونا

تیرا دیوانہ تو وحشت کی بھی حد سے نکلا
کہ بیاباں کو بھی چاہے ہے بیاباں ہونا

کوچۂ غیر میں کیوں کر نہ بناؤں گھر کو
میری آبادی سے آباد ہے ویراں ہونا

خاک وحشی سے اگر ربط ہے ٹھوکر کو تری
دور دامن سے نہیں دور گریباں ہونا

نہ وہ خوں ہی ہے جگر میں نہ وہ رونے کا دماغ
مل گیا خاک میں ہر اشک کا طوفاں ہونا

جی کا جی ہی میں رہا حرف تمنا افسوس
کہنا کچھ آپ ہی اور آپ پشیماں ہونا

دل سے انداز شکن زلف نے سب جمع کیے
چھیڑ کر اس کو کہیں تو نہ پریشاں ہونا

تجھ کو ارمان خرابی ہے جو اے دہلی اور
سیکھ جا گھر میں مرے رہ کے بیاباں ہونا

دل ہے اک قطرۂ خوں جس پہ یہ سینہ زوری
کچھ سمجھتا ہی نہیں ہم صف مژگاں ہونا

مجھ میں کچھ تاب ہو اے جاں تو میں بے تاب رہوں
ورنہ دشوار ہے اس راز کا پنہاں ہونا

یاد مژگاں سے ادھر زخم جگر پر کھانا
اور ادھر شورش دل سے نمک افشاں ہونا

آج وہ وقت قلقؔ پر ہے کہ جوں ابن خلیل
غیر تسلیم نہیں قتل کا آساں ہونا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.