لے قضا احسان تجھ پر کر چلے
Appearance
لے قضا احسان تجھ پر کر چلے
ہم ترے آنے سے پہلے مر چلے
کوچۂ جاناں میں جانا ہے ضرور
چاہے آرا سر پہ یا خنجر چلے
بس یہ ہے کوئے بتاں کی سرگزشت
سر پہ میرے سیکڑوں پتھر چلے
کوئے جاناں کا نہ پایا کچھ نشان
خضر کے ہمراہ ہم دن بھر چلے
پائی تیرے در پہ آ کر زندگی
او مسیحا کھا کے ہم ٹھوکر چلے
دیکھیے دیکھیں گے کیا روز جزا
یاں بشر آئے وہاں با شر چلے
ہو خزاں کیوں کر نہ گلشن کی بہار
جب یہاں باد صبا سرسر چلے
بزم سے جاتے ہو دزدیدہ نظر
نیم بسمل کر چلے کیا کر چلے
قول واعظ نے نہ کچھ تاثیر کی
کشتۂ کاکل پہ کب منتر چلے
خوں تری ترچھی نگاہوں نے کیا
لاکھ خنجر ایک کشتہ پر چلے
فرش پر ہے یوں خراماں رشک ماہ
عرش پر جیسے کوئی اختر چلے
کب ہوئی سودائے مژگاں سے شفا
نشتروں پر سیکڑوں نشتر چلے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |