لو فقیروں کی دعا ہر طرح آباد رہو
Appearance
لو فقیروں کی دعا ہر طرح آباد رہو
خود رہو موجیں کرو تازے رہو شاد رہو
ایرے غیرے وہ جو ہوں شوق سے چٹ کر لو انہیں
پر خدا والوں کی کرتے ہوئے امداد رہو
قمری باغ بہشت اب جو یہ بے فاختہ ہیں
انہیں بھی کہہ دو کہ تم سرو سے آزاد رہو
دید اس کی ہے کرو جس نے بنایا سب کچھ
نہ کہ ہر لحظہ فدائے گل و شمشاد رہو
دام میں سے جو چھٹے ہیں انہیں یہ حکم ہوا
کہ بس اب گرد در خانۂ صیاد رہو
جا کے اوروں سے بدو یاد فراموش ولے
خود فراموشوں کو مولیٰ مری تم یاد رہو
صورت آوے جو نظر کھینچ لو اس کی تصویر
اپنے اس وقت کے تم مانی و بہزاد رہو
چمن امن و اماں کے تمہیں ہو سیر نصیب
سائیں اللہ سدا بر سر ارشاد رہو
عیش و عشرت کرو ہر وقت تم انشا اللہؔ
حسن چمکائے پھرو سب میں پری زاد رہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |