لب بہ لب نبت العنب ہر دم رہے
Appearance
لب بہ لب نبت العنب ہر دم رہے
دور دور جام مے جم جم رہے
ذکر قمری بھی جو کرتے ہم رہے
اس سہی قامت کا بھرتے دم رہے
دود خط ہو یا دخان زلف ہو
جس جگہ دھونی رمائی رم رہے
شوخ کیسا ہے عقیق سرخ ہو
لعل لب سے رنگ میں مدھم رہے
ناتوانی نے بٹھایا جس جگہ
پھر نہ اٹھے لیس ہو کر جم رہے
جب میں رویا بارش باراں ہوئی
کھل گیا منہ اشک جس دم تھم رہے
شادؔ پیچھا کر کے غول نفس کا
راہ حق بھولے بھٹکتے ہم رہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |