قیامت ہے شب وعدہ کا اتنا مختصر ہونا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
قیامت ہے شب وعدہ کا اتنا مختصر ہونا
by یاس یگانہ چنگیزی
300346قیامت ہے شب وعدہ کا اتنا مختصر ہونایاس یگانہ چنگیزی

قیامت ہے شب وعدہ کا اتنا مختصر ہونا
فلک کا شام سے دست و گریبان سحر ہونا

شب تاریک نے پہلو دبایا روز روشن کا
زہے قسمت مرے بالیں پہ تیرا جلوہ گر ہونا

ہوائے تند سے کب تک لڑے گا شعلۂ سرکش
عبث ہے خود نمائی کی ہوس میں جلوہ گر ہونا

دیار بے خودی ہے اپنے حق میں گوشۂ راحت
غنیمت ہے گھڑی بھر خواب غفلت میں بسر ہونا

وہی ساقی وہی ساغر وہی شیشہ وہی بادہ
مگر لازم نہیں ہر ایک پر یکساں اثر ہونا

سنا کرتے تھے آج آنکھوں سے دیکھیں دیکھنے والے
نگاہ یاسؔ کا سنگیں دلوں پر کارگر ہونا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse