Jump to content

قطرے ہیں یہ سب جس کے وہ دریا ہے علی

From Wikisource
قطرے ہیں یہ سب جس کے وہ دریا ہے علی
by میر انیس
295003قطرے ہیں یہ سب جس کے وہ دریا ہے علیمیر انیس

قطرے ہیں یہ سب جس کے وہ دریا ہے علی
پنہاں ہے کبھی تو گاہ پیدا ہے علی
ہوتا ہے گماں خدا کا جس پر ہر بار
اللہ اللہ ایسا بندہ ہے علی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.