Jump to content

قصہ کتاب عمر کا کیا مختصر ہوا

From Wikisource
قصہ کتاب عمر کا کیا مختصر ہوا
by یاس یگانہ چنگیزی
300345قصہ کتاب عمر کا کیا مختصر ہوایاس یگانہ چنگیزی

قصہ کتاب عمر کا کیا مختصر ہوا
رخ داستان غم کا ادھر سے ادھر ہوا

ماتم سرائے دہر میں کس کس کو روئیے
اے وائے درد دل نہ ہوا درد سر ہوا

تسکین دل کو راز خودی پوچھتا ہے کیا
کہنے کو کہہ دوں اور اگر الٹا اثر ہوا

آزاد ہو سکا نہ گرفتار شش جہت
دل مفت بندۂ ہوس بال و پر ہوا

دنیا کے ساتھ دین کی بیگار الاماں
انسان آدمی نہ ہوا جانور ہوا

فردا کا دھیان باندھ کے کہتا ہے مجھ سے دل
تو میری طرح کیوں نہ وسیع النظر ہوا

فردا کو دور ہی سے ہمارا سلام ہے
دل اپنا شام ہی سے چراغ سحر ہوا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.