Jump to content

قرص خور کو دیکھ کر تسکیں رکھ اے مہمان صبح

From Wikisource
قرص خور کو دیکھ کر تسکیں رکھ اے مہمان صبح
by دیا شنکر نسیم
304330قرص خور کو دیکھ کر تسکیں رکھ اے مہمان صبحدیا شنکر نسیم

قرص خور کو دیکھ کر تسکیں رکھ اے مہمان صبح
تا دہان شام پہنچاتا ہے رازق نان صبح

معنیٔ روشن جو ہوں تو سو سے بہتر ایک شعر
مطلع خورشید کافی ہے پئے دیوان صبح

سیر چشمی دید کے بھوکوں کی دیکھو کہتی ہے
مہ پنیر شام ہے خورشید تاباں نان صبح

صدقے اس پروردگار پاک کے جس نے کیا
بہر طفل غنچہ پیدا شیر بے پستان صبح

صبح دم غائب ہوئے انجمؔ تو ثابت ہو گیا
خندۂ بیہودہ پر توڑے گئے دندان صبح

وصل کی شب آنکھ دکھلا کر یہ انجم کہتے ہیں
لو قیامت آئی مشرق سے اٹھا طوفان صبح

دیکھے وہ گلشن جو دن دو دن رہے یاں مثل گل
ہم تو شبنم ساں نسیمؔ ایک دم کے ہیں مہمان صبح


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.