قدر و قیمت
Appearance
سنا ہے ریشم کے کیڑوں نے
پتوں کی ہریالی چاٹی
شبنم کے قطروں کی دمک بھی
پھولوں کے رنگوں کو چرایا
چاند کی کرنوں کے لچھوں سے ریشم کاتا
اور اک تھان کیا تیار جس کو پا لینے کی خاطر
شیریں نے فرہاد کو بیچا
ہیر نے ہیرے
لیلیٰ نے زلفوں کی سیاہی
لیکن سودا ہو نہ سکا
اب پھولوں میں رنگ نہیں ہے
شبنم پانی کے قطروں میں ڈوب گئی ہے
پتے پتے ہیں لیکن بے آب و نمو
چاند ہے لیکن بھیک کا پیالہ کرنوں سے محروم
سنا ہے ریشم کے کیڑے یہ سوچتے ہیں
ان شہروں سے کوچ کریں
جن میں ان کے ریشم کا گاہک ہی نہیں ہے
سنا ہے شیریں ہیر اور لیلیٰ اپنے ناموں کو بدلیں گے
شاید یوں ہی ان کے عاشق پھر ان کو پہچان سکیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |