قاصد خوش فال لایا اس کے آنے کی خبر
Appearance
قاصد خوش فال لایا اس کے آنے کی خبر
دل تو خوش کرتا ہے بارے یہ بہانے کی خبر
وہ بت بے رحم ہم سے یوں جدائی کر گیا
ہائے کس کافر کو تھی اس بد زمانے کی خبر
بلبلو دو دن غنیمت ہے یہ فرصت عیش کی
باغ سے ہے آج کل ہی گل کے جانے کی خبر
تا ابد خالی رہے یارب دلوں میں اس کی جا
جو کوئی لاوے مرے گھر اس کے آنے کی خبر
میرے دل کو نسبت فرہاد و مجنوں عار ہے
دور ہو مجھ کو نہیں ہے اس دوانے کی خبر
کون کس کی عشق کے زنداں میں غم خواری کرے
خون دل لیتا ہے میرے پینے کھانے کی خبر
آ گیا نادان تو اس کے فریب لطف میں
مجھ کو حسرتؔ سب تھی اس کے دل لبھانے کی خبر
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |