قابو میں دل ہو تو کہیں شیدا نہ کیجئے
Appearance
قابو میں دل ہو تو کہیں شیدا نہ کیجئے
اپنے کو اپنے ہاتھ سے رسوا نہ کیجئے
دل لے کے بوسہ دیتے نہیں اور یہ کہتے ہیں
اپنے پرائے میں کہیں چرچا نہ کیجئے
رندان بادہ خوار میں ہے عیب سرکشی
خم کس طرح سے گردن مینا نہ کیجئے
عیسیٰ سے ان کی چشم سخن گو یہ کہتی ہے
میرے مریض عشق کو اچھا نہ کیجئے
منہ پھیریے نہ لال شکر کھا کے بوسہ سے
دل اپنے تلخ کام کا کھٹا نہ کیجئے
خونریزیاں ٹپکتی ہیں پائے حنائی سے
فتنہ خرام ناز کا برپا نہ کیجئے
آغاز عشق کو دیا انجام گریہ نے
اب کیا وقارؔ کیجئے اور کیا نہ کیجئے
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |