فنا کہتے ہیں کس کو موت سے پہلے ہی مر جانا
Appearance
فنا کہتے ہیں کس کو موت سے پہلے ہی مر جانا
بقا ہے نام کس کا اپنی ہستی سے گزر جانا
جو روکا راہ میں حر نے تو شہہ عباس سے بولے
مرے بھائی نہ غصے میں کہیں حد سے گزر جانا
کہا اہل حرم نے روکے یوں اکبر کے لاشے پر
جواں ہونے کا شاید تم نے رکھا نام مر جانا
بقا میں تھا فنا کا مرتبہ حاصل شہیدوں کو
وہاں اس پر عمل تھا موت سے پہلے ہی مر جانا
نہ لیتے کام گر سبط بنی صبر و تحمل سے
لعینوں کا نگاہ خشم سے آساں تھا مر جانا
دکھائی جنگ میں صورت ادھر جا پہنچے وہ کوثر
یہ اصغر ہی کی تھی رفتار ادھر آنا ادھر جانا
یہاں کا زندہ رہنا موت سے بد تر سمجھتا ہوں
حیات جاوداں ہے کربلا میں جا کے مر جانا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |