Jump to content

غنچہ دہن وہی ہے کہ گونگا کہیں جسے

From Wikisource
غنچہ دہن وہی ہے کہ گونگا کہیں جسے
by ظریف لکھنوی
318009غنچہ دہن وہی ہے کہ گونگا کہیں جسےظریف لکھنوی

غنچہ دہن وہی ہے کہ گونگا کہیں جسے
ہے سرو قد وہ اصل میں لنگڑا کہیں جسے

معشوق چاہیے کہ ہو ایسا سیاہ فام
مجنوں میاں بھی دیکھ کے لیلیٰ کہیں جسے

مے کو جو اصطلاح میں کہتے ہیں دخت رز
وہ مغبچہ ہے رندوں کا سالا کہیں جسے

سب جانور نہ حضرت انساں سے کیوں ڈریں
پیدا ہیں اس کے پیٹ سے حوا کہیں جسے

سب انگلیاں جھکا کے انگوٹھا اٹھائیے
بن جائے گی وہ شکل کہ ٹھینگا کہیں جسے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.